8 جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) لیو زی چوان ، 1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والا وہ نوجوان چینی فنکار ہے جس نے خود کو صدیوں قبل چین سے سمندر پار لے جائے جانے والے قدیم میورلز کو دوبارہ تخلیق کرنے کے لیے وقف کر دیا ہے۔ غیر ملکی میوزیمز میں موجود ان میورلز کے بارے میں لیوزی چوان کا کہنا ہے کہ ،ان کو ہماری عبادت گاہوں میں ہونا چاہیے تھا لیکن اب یہ دوسرے ممالک میں ان کے نمائشی کیسز میں ، خاموشی سے زبان میں درد کی کہانیاں سناتے ہیں۔
"دو بدھیساتواس" ، ایک قدیم میورل اصل میں چین کے صوبے ہینان کی وینشیان کاؤنٹی میں سی شینگ ٹیمپل کی دیوار پر نقش تھا ۔ یہ جمہوریہ چین کے دور، یعنی 1912 -1949 کے دوران چوری ہوئی اور غیر ملکیوں کو بیچی گئی، اور اب یہ امریکہ کے نیلسن-اٹکنز میوزیم آف آرٹ میں لٹکی ہوئی ہے۔
لیو ، چین کے شمالی صوبے شانسی کے شہر جنچینگ میں روایتی پینٹڈ مجسمہ سازوں کے ایک فنکار گھرانے میں پیدا ہوا، اس کے والد، لیو ہوئبین، ایک ماہر کاریگر ہیں جنہیں جن چینگ کی روایتی پینٹڈ مجسمہ سازی کے فن کا نمائندہ وارث سمجھا جاتا ہے۔ یہ فن شانسی کے صوبائی سطح کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔
اپنے والد کو دیکھتے ہوئے، لیو کی اس روایتی چینی فن کے ساتھ ایک گہری دلچسپی اور وابستگی پیدا ہوگئی ۔ اپنی پوسٹ گریجویٹ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ گھر واپس آیا تاکہ میورلز اور پینٹڈ مجسموں کی تحقیق اور تخلیق میں خود کو وقف کرے۔2015 میں وہ شمال مشرقی چین کے صوبے لیاؤ ننگ میں لوکسون اکیڈمی آف فائن آرٹس میں پیشہ ورانہ ترقی کے پروگرام میں داخلے کے لیے گیا، وہاں لیو نے جو دریافت کیا اس نے اس کے مشن کو بدل دیا ۔ ایک غیر ملکی زبان کی فنون لطیفہ کی کتاب کے اوراق پلٹتے ہوئے، میورلز کے ایسے نمونے اس کی نظروں کے سامنے آئے جو اس نے اس پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ اس کے بعد کئی سالوں تک ، لیو نے دنیا بھر کے بڑے عجائب گھروں کی سرکاری ویب سائٹس کو کھنگالا، کھوئے ہوئے چینی میورلز اور مجسموں کی تصاویر کی تلاش کیں ۔ جب اس نے مغربی جمالیاتی حس کے مطابق بحال کیے گئے میورلز کو دیکھا تو لیو نے فیصلہ کیا کہ وہ خود اس قیمتی ثقافتی خزانے و بحال کرے گا ۔
اس کی یہ کوشش توقعات سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہوئی۔پیچیدہ تفصیلات کے لیے پینٹنگ کی تکنیکوں کو وسیع تحقیق کے ذریعے اسی تاریخی دور کے مواد کے ذریعے سمجھنا ضروری تھا،انہیں صرف جدید مفروضات کی بنیاد پر بحال نہیں کیا جا سکتا تھا۔ لیو نے نہ صرف قدیم دیواروں کے اصل رنگوں کو قدرتی معدنی رنگوں کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ تخلیق کرنے کا عزم کیا بلکہ مغربی کی جانب سے بحالی کے کام میں کی گئی غلطیوں کو بھی درست کرنے کا ارادہ کیا۔ اس نے عبادت گاہوں اور قدیم تحاریر کا معائنہ کیا، ہر دستیاب ماخذ کا جائزہ لیا تاکہ ہر گمشدہ تفصیل کے لیے ثبوت تلاش کر سکے۔
اس نے کاغذ اور ریشم پر بنائے گئے فن پاروں کا جائزہ لیا، متعلقہ تاریخی دور سے غاروں کی دیواروں اور چٹانوں کی پینٹنگز کا مطالعہ کیا، ، یہاں تک کہ میوزیم میں موجود مٹی کے مجسموں اور لکڑی کے نقوش کی تشریحات بھی تیار کیں تاکہ ممکنہ حد تک حقیقی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایک میورل تخلیق کرنے میں 10 سے زیادہ پیچیدہ مراحل شامل ہوتے ہیں، جہاں کسی بھی مرحلے میں معمولی غلطی پورے منصوبے کو ناکام بنا سکتی ہے۔100 سے زیادہ ناکام کوششوں اور بے شمار گھنٹوں کی محنت کے بعد، آخرکار لیو نے منظم بحالی کا ایک طریقہ کار تیار کیا جس سےقدیم چینی میورلز کی کھوئی ہوئی شان کو کامیابی سے دوبارہ تخلیق کیا جا سکتا ہے۔
لیو کا کہنا ہے کہ "انہوں نے ہم سے میورلز لے لیے ہیں، لیکن وہ ہمیں انہیں تخلیق کرنے کی مہارت سے کبھی بھی محروم نہیں کر سکتے۔ " لیو کو امید ہے کہ ، جو میورلز اس نے بحال کیے ہیں ، ایک دن انہیں ان کی اصل جگہوں پر دکھایا جا سکے گا ، تاکہ میں ان کھوئے ہوئے فن پاروں کو واپس لانے میں مدد مل سکے ۔